دیکھنا ہو گر اسے ہستی مٹا کر دیکھ لو
دیکھنا ہو گر اسے ہستی مٹا کر دیکھ لو
ہے نظر کے سامنے خود کو چھپا کر دیکھ لو
شیشۂ دل کو ہمارے اک نگہ سے دیکھ لو
پھر اسی انداز سے تیغ آزما کر دیکھ لو
گور مجنوں پہ جو لیلہ نے کہا کیا حال ہے
قبر سے آئی صدا پردہ اٹھا کر دیکھ لو
میں کوئی موسیٰ نہیں جو دیکھ کر آ جاوے غش
گر نہیں باور مجھے جلوہ دکھا کر دیکھ لو
لب شکایت کو کہیں ہل جاویں تو پھر ضبط کیا
ایک کیا سو بار بندے کو ستا کر دیکھ لو
کیا کہوں کیا حال ہے دل کا تمہارے ہجر میں
بس کے خود آنکھوں میں اور دل میں سما کر دیکھ لو
عمر بھر گلزار ہستی کی نہ ہوگی آرزو
بلبل دل کو مرے قیدی بنا کر دیکھ لو
جلوۂ حسن دو عالم ہے اسی دربار میں
سنگ در پر ان کے بس سر کو جھکا کر دیکھ لو
آشیانہ فقر کا ہر برگ ہر ٹہنی پہ ہے
جتنے دل چاہیں جلانے ہوں جلا کر دیکھ لو
میرے آئینے میں خود بینی کے ساماں ہی نہیں
عکس جاناں سے بھرا رہتا ہے آ کر دیکھ لو
غم نہیں بجلی گرے جل جائے دل ہو جائے خاک
ارض اک بسملؔ کی ہے کہ مسکرا کر دیکھ لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.