دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 143)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.