دینا ہے تو نگاہ کو ایسی رسائی دے
دینا ہے تو نگاہ کو ایسی رسائی دے
میں دیکھوں آئنہ تو مجھے تو دکھائی دے
کاش ایسا تال میل سکوت و صدا میں ہو
اس کو پکاروں میں تو اسی کو سنائی دے
اے کاش اس مقام پہ پہنچا دے اس کا پیار
وہ کامیاب ہونے پہ مجھ کو بدھائی دے
مجرم ہے سوچ سوچ گنہ گار سانس سانس
کوئی صفائی دے تو کہاں تک صفائی دے
ہر آنے جانے والے سے باتیں تری سنوں
یہ بھیک ہے بہت مجھے در کی گدائی دے
یا یہ بتا کہ کیا ہے مرا مقصد حیات
یا زندگی کی قید سے مجھ کو رہائی دے
کچھ احترام اپنی انا کا بھی نورؔ کر
یوں بات بات پر نہ کسی کی دہائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.