دیتی ہیں تھپکیاں تری پرچھائیاں مجھے
دیتی ہیں تھپکیاں تری پرچھائیاں مجھے
رشک بہشت ہیں مری تنہائیاں مجھے
میرے نصیب میں سہی آہ و فغاں مگر
اب تو سنائی دیتی ہیں شہنائیاں مجھے
کتنے عروج پر ہے مرے عشق کا وقار
حاصل ہیں کوئے یار کی رسوائیاں مجھے
مائل ہے چشم مست ادھر لگ رہا ہے اب
آواز دیں گی جھیل کی گہرائیاں مجھے
قائم ہے میرے درد کا اب تک وہی بھرم
اب بھی سلام کرتی ہیں پروائیاں مجھے
اس دور سرکشی کی کشاکش کے درمیاں
لگتی ہے پر سکون جبیں سائیاں مجھے
جو تھے خراب وہ تو بلندی پہ ہیں علیمؔ
پستی میں لے گئیں مری اچھائیاں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.