دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے
دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے
کوئی تو ہے جسے اپنے میں پلتے میں نے دیکھا ہے
تمہارے خون سے میری رگوں میں خواب روشن ہے
تمہاری عادتوں میں خود کو ڈھلتے میں نے دیکھا ہے
نہ جانے کون ہے جو خواب میں آواز دیتا ہے
خود اپنے آپ کو نیندوں میں چلتے میں نے دیکھا ہے
میری خاموشیوں میں تیرتی ہیں تیری آوازیں
ترے سینے میں اپنا دل مچلتے میں نے دیکھا ہے
بدل جائے گا سب کچھ بادلوں سے دھوپ چٹخے گی
بجھی آنکھوں میں کوئی خواب جلتے میں نے دیکھا ہے
مجھے معلوم ہے ان کی دعائیں ساتھ چلتی ہیں
سفر کی مشکلوں کو ہاتھ ملتے میں نے دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.