Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھنک میں سر تھے تری شال کے چرائے ہوئے

افضال نوید

دھنک میں سر تھے تری شال کے چرائے ہوئے

افضال نوید

MORE BYافضال نوید

    دھنک میں سر تھے تری شال کے چرائے ہوئے

    میں سرمئی تھا سر شام گنگنائے ہوئے

    سمے کی لہر ترے بازوؤں میں لے آئی

    ہوا میں بحر تری سانس میں سمائے ہوئے

    طمانیت سے اٹھانا محال تھا مشعل

    میں دیکھنے لگا تھا اس کو سر جھکائے ہوئے

    سحر کی گونج سے آوازۂ جمال ہوا

    سو جاگتا رہا اطراف کو جگائے ہوئے

    تھا باغ باغ شعاع سفید سے شب بھر

    گلاب ابیض رخ تھا جھلک دکھائے ہوئے

    خمار قرمزی سے آتشیں تھا ساغر خواب

    بھرا تھا منہ ترے جامن سے بادہ لائے ہوئے

    انار پھوٹتے تھے نیند کے سمندر میں

    وہ دیکھتا تھا مجھے پھلجھڑی لگائے ہوئے

    دکھا رہا تھا مرے پانیوں سے شہر وصال

    کوئی چراغ سا اندر تھا جھلملائے ہوئے

    ہوا کے جھونکوں میں جا کر اسے میں پی آیا

    رہا وہ دیر تلک جام مے بنائے ہوئے

    یہ تیری میری جدائی کا نقش ہے بادل

    برس رہا ہے بیک وقت واں بھی چھائے ہوئے

    مطابقت سے رہا طبع کے الاؤ کو

    کہیں جلائے ہوئے اور کہیں بجھائے ہوئے

    حنائی ہاتھ سے لگ کر سجی کچھ اور نویدؔ

    مری انگوٹھی تھا عرصے سے وہ گمائے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے