دھرتی پہ زندگی کے امٹ اعتماد کو
دھرتی پہ زندگی کے امٹ اعتماد کو
جی خوش ہوا ہے دیکھ کے اپنے کماد کو
خود مٹ گیا مٹاتا ہوا سطوت حسین
تاریخ مات دے گئی ابن زیاد کو
تا عمر مرنا جینا رہے ساجنا کے سنگ
دل لوبھتا ہے ایسے ہی آشیرواد کو
کہنہ کہانیاں سنیں لیکن بنیں چنیں
اشعار کے سواد میں تازہ مواد کو
سونپے ہیں میں نے جنگلی چڑیوں کے چہچہے
اس مدھ مکھی کی یاد کو من کی مراد کو
قرضہ اتارا اے سی خریدا منگایا ڈش
اس سال کھیتیوں میں لگایا تھا کھاد کو
نعرہ علی کا ورد کرے سنکھ کی صدا
چمٹوں کے ساتھ ڈھول بجیں پھونکیں ناد کو
آخر ہمیں بھی پڑ گیا ہجرت سے واسطہ
رکھتا ہے کون شہر میں صحرا نژاد کو
بن باس کی اساس بھرے روح کے بھنور
مولا لگا سہاگ مری سوچ سادھ کو
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 183)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999)
- اشاعت : Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.