دھیمی بارش کی لے میں احوال سناتے رہنا
دھیمی بارش کی لے میں احوال سناتے رہنا
اس کا ایک جھروکے میں پھر شال سکھاتے رہنا
جانے کس کی یاد آتی ہے ساحل ساحل جا کر
ریت پہ زخمی پوروں سے اشکال بناتے رہنا
ربط اک شے کلیوں سے کومل اور ہوائیں مورکھ
ٹوٹے اس کے تار تو کیا سر تال ملاتے رہنا
کیا جانے کب لمحوں کی مفرور سماعت لوٹے
اچھی اچھی آوازوں کے جال بچھاتے رہنا
اپنی تو میراث یہی ہے رات گواہی دے گی
دن کے عارض شام سویرے لال بناتے رہنا
اس نے تو آتے رہنا ہے صحن میں رم کرنے کو
روز غزال درد کے ماتھے خال لگاتے رہنا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 16.06.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.