دھند میں لپٹے ہوئے منظر بہت اچھے لگے
دھند میں لپٹے ہوئے منظر بہت اچھے لگے
ٹمٹماتی روشنی میں گھر بہت اچھے لگے
زندگی کے راستوں پر رینگتے لوگوں کے بیچ
سر اٹھاتے بولتے کچھ سر بہت اچھے لگے
برف زاروں سے اترتے جھومتے دریاؤں میں
پانیوں کو روکتے پتھر بہت اچھے لگے
آج بھی باقی ہیں جن سے اس نگر کی رونقیں
دائروں کے بیچ وہ محور بہت اچھے لگے
زندگی تیری انا کو روند کر آتے ہوئے
بادشاہ وقت کو لشکر بہت اچھے لگے
مان کر بھی تم نے ہم کو عمر بھر مانا نہیں
کیا ہوا ہے آج ہم مر کر بہت اچھے لگے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 649)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.