دھندلا دیا زیست کا تصور (ردیف .. ے)
دھندلا دیا زیست کا تصور
اپنی آنکھوں ہی کی نمی نے
حیوان صفت ہوا ہے آخر
دکھلایا کمال آدمی نے
کی دوستی بھی تو دشمنی سے
جانا نہ انہیں مگر ہمیں نے
گاڑھے کی تو کھال کھینچ ڈالی
رات ان کے جمال ریشمیں نے
شعلوں سے بجھائی پیاس جی کی
یاروں کے مزاج بلغمیں نے
یہ زہرہ یہ مشتری یہ مہتاب
کیا کیا نہ ملیں نئی زمینیں
مٹ کر بھی غبار کہکشاں ہیں
چمکا دیا کس کی ہمدمی نے
جو گل سر عرش بھی نہ کھلتے
وہ گل بھی کھلا دیے زمیں نے
شاید کہ طلب کیا نظرؔ کو
کعبے میں رسول ہاشمی نے
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 490)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967 )
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.