دھندلے دھندلے پیڑ اگتی شام کی سرگوشیاں
دھندلے دھندلے پیڑ اگتی شام کی سرگوشیاں
جو ہے شہ رگ کے قریں اس نام کی سرگوشیاں
جب بھی سوچا سر اٹھا کر اب جئیں گے کچھ دنوں
گھیر لیتی ہیں ہمیں انجام کی سرگوشیاں
پھر گلی کوچوں میں سناٹوں کا شاید رقص ہو
بانٹتے ہیں لوگ اک پیغام کی سرگوشیاں
کیوں قبیلے میں بہت سے لوگ بد ظن ہو گئے
چاند نے سن لی تھیں کل کیا بام کی سرگوشیاں
رات قطرہ قطرہ ٹپکیں آنکھ سے مجبوریاں
شام لمحہ لمحہ ابھریں جام کی سرگوشیاں
آنے والی رت میں بھی شاید نہ بننے دیں ہمیں
آج تک گزرے ہوئے ایام کی سرگوشیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.