دھول بھری آندھی میں سب کو چہرہ روشن رکھنا ہے
دھول بھری آندھی میں سب کو چہرہ روشن رکھنا ہے
بستی پیچھے رہ جائے گی آگے آگے صحرا ہے
ایک ذرا سی بات پہ اس نے دل کا رشتہ توڑ دیا
ہم نے جس کا تنہائی میں برسوں رستہ دیکھا ہے
پیار محبت آہ و زاری لفظوں کی تصویریں ہیں
کس کے پیچھے بھاگ رہے ہو دریا بہتا رہتا ہے
پھول پرندے خوشبو بادل سب اس کا سایہ ٹھہرے
اس نے جب سے آئینے میں غور سے خود کو دیکھا ہے
مجھ کو خوشبو ڈھونڈنے آئے مرے پیچھے چاند پھرے
آج ہوا نے مجھ سے پوچھا کیا ایسا بھی ہوتا ہے
کل جو میں نے جھانک کے دیکھا اس کی نیلی آنکھوں میں
اس کے دل کا زخم تو ماجدؔ ساگر سے بھی گہرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.