دھوپ کا احساس جانے کیوں اسے ہوتا نہیں
دھوپ کا احساس جانے کیوں اسے ہوتا نہیں
وقت آوارہ ہے ٹھنڈی چھاؤں میں ہوتا نہیں
جھوٹ کی دیوار سے لٹکے ہوئے جسموں کے دن
ہو گئے پورے کہ سچ تو شب میں بھی سوتا نہیں
ہم تکا کرتے ہیں کھڑکی سے اترتے چاند کو
دوڑ کر اس کو پکڑ لیں یہ کبھی ہوتا نہیں
دل عجب پتھر ہے پانی سے پگھل جائے کہیں
اور کبھی جو آگ میں رکھ دیجئے روتا نہیں
روشنی پھوٹے قلم کے آنکھ سے کیوں کر متینؔ
آنسوؤں کے بیج دل میں جب کوئی بوتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.