دھوپ نکلی کبھی بادل سے ڈھکی رہتی ہے
دھوپ نکلی کبھی بادل سے ڈھکی رہتی ہے
رات دن اپنی ہی آنکھوں میں جگی رہتی ہے
دیکھتے جائیے ملنے کا یہ انداز بھی ایک
ہونٹ پہ تھوڑی مروت کی ہنسی رہتی ہے
کیا سمندر کو بھی خطرہ ہے کہ اس میں کوئی
کلبلاتی ہوئی بے چین ندی رہتی ہے
اک نظر دیکھتی جائیں گی ہماری آنکھیں
بند دل میں کوئی کھڑکی بھی کھلی رہتی ہے
صاف جذبوں کے حوالے سے تو غم ہیں لیکن
ایک لمحے کی خوشی ایک صدی رہتی ہے
دیکھ لیتے ہیں اندھیرے میں بھی رستہ اپنا
شمع احساس کے مانند جلی رہتی ہے
- کتاب : Ehsas Ki Hijrat (Pg. 64)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.