دھوپ اتری ہے نہ راہوں میں گھنا سایہ ہے
دھوپ اتری ہے نہ راہوں میں گھنا سایہ ہے
اب ترے بعد ترے شہر میں کیا رکھا ہے
یوں تو تنہائی کا احساس ازل سے ہے ہمیں
کچھ دنوں سے تو دل زار بہت تنہا ہے
چاندنی ہو کا سماں ایک چھناکے کی صدا
جھیل کا آئنہ کیا پچھلے پہر ٹوٹا ہے
رت جگے ایسے منائے ہیں کہ جی جانتا ہے
جام مہتاب کو آنکھوں نے بہت چوما ہے
دل مضراب کی دھڑکن ہے ابھی میرا وجود
تو نے وہ نغمہ سنا کب ہے جو نا پیدا ہے
مقتل شہر میں سر ہیں کہ صلیبوں کے ہجوم
خوں کا دریا ہے کہ تا حد نظر ٹھہرا ہے
زندگی ریت کے ٹیلے کی طرح ہے خاورؔ
آرزو جیسے کوئی آہوئے بے پروا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.