دیدۂ اشکبار لے کے چلے
ہم تری یادگار لے کے چلے
دل میں تصویر یار لے کے چلے
ہم قفس میں بہار لے کے چلے
خواہش دید لے کے آئے تھے
حسرت انتظار لے کے چلے
سامنے اس کے ایک بھی نہ چلی
دل میں باتیں ہزار لے کے چلے
ہوس گل میں ہم بھی آئے تھے
دامن تار تار لے کے چلے
جو مرے ساتھ ڈوبنا چاہے
مجھ کو دریا کے پار لے کے چلے
تم سے اپنا ہی بار اٹھ نہ سکا
ہم زمانے کا بار لے کے چلے
ہم نہ عیسیٰ نہ سرمد و منصور
لوگ کیوں سوئے دار لے کے چلے
بھر کے دامن میں خاک اس در کی
ہم تو کوئے نگار لے کے چلے
زندگی مختصر ملی تھی ہمیں
حسرتیں بے شمار لے کے چلے
روپ نغموں کا دے کے ہم نوشادؔ
اپنے دل کی پکار لے کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.