دیدہ و دانستہ دھوکا کھا گئے
دیدہ و دانستہ دھوکا کھا گئے
ہم فریب زندگی میں آ گئے
جب ہجوم شوق سے گھبرا گئے
کھو گئے خود اور تم کو پا گئے
چین بھی لینے نہیں دیتے مجھے
میں ابھی بھولا تھا پھر یاد آ گئے
میں کہاں جاؤں نظر کو کیا کروں
آپ تو ساری فضا پر چھا گئے
دل ہی دل میں اف وہ درد ناگہاں
آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ سمجھا گئے
رخ سے آنچل بھی نہ سرکا تھا ابھی
نیچی نظریں ہو گئیں شرما گئے
اف یہ غنچوں کا تبسم یہ بہار
حیف اگر یہ غنچے کل مرجھا گئے
جس قدر غنچے کھلے تھے نو بہ نو
میری آنکھوں سے لہو برسا گئے
پوچھتے کیا ہو ان اشکوں کا سبب
واقعات رفتہ پھر یاد آ گئے
اب تو شور اپنا فسانہ ختم کر
ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے
- کتاب : NuqooshVol. No. 61-62 (Pg. E-176 B-172)
- مطبع : Idarah faroog Urdu, Lahore (Jan, Feb 1957)
- اشاعت : Jan, Feb 1957
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.