دیوانگئ دل کی توقیر نہیں ہوتی
اب خاک محبت بھی اکسیر نہیں ہوتی
اے برق فنا تو ہی تقدیر مری بن جا
غارت گر ساماں سے تدبیر نہیں ہوتی
کیوں دیکھتے ہیں مجھ کو حیرت سے جہاں والے
کیا غم کی یہاں کوئی تصویر نہیں ہوتی
میں لائق کشتن ہوں یہ سچ ہے مگر دیکھو
تقدیر بگڑ جانا تقصیر نہیں ہوتی
آداب وفا سیکھو انداز جفا چھوڑو
یوں قصر محبت کی تعمیر نہیں ہوتی
کیوں درد نہیں بڑھتا کیوں موت نہیں آتی
کیوں خواب پریشاں کی تعبیر نہیں ہوتی
تاثیر محبت سے آہیں تو ہوئیں پیدا
آہوں میں نظرؔ پیدا تاثیر نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.