دکھائی دینے کے اور دکھائی نہ دینے کے درمیان سا کچھ
دکھائی دینے کے اور دکھائی نہ دینے کے درمیان سا کچھ
خیال کی لامکانیوں میں ابھر رہا ہے مکان سا کچھ
کوئی تعین کوئی تیقن نظر کو محدود رکھ سکے جو
فلک سے نیچے بہت ہی نیچے بنا ہے اک سائبان سا کچھ
نمو کا طوفاں تھا آفرینش کی زد پہ ہم تم کھڑے تھے دونوں
تمہیں بھی کچھ یاد آئے شاید مجھے تو آتا ہے دھیان سا کچھ
ہوائیں وابستگی سے پر ہیں فضا پہ موجودگی ہے طاری
نواح جاں میں لہک رہا ہے بسے بسائے جہان سا کچھ
کہیں یہ منظر میں قید لمحے کہیں یہ لمحوں میں قید منظر
رسائی کی آزمائشوں میں رہائی کا امتحان سا کچھ
اندھیرے کاغذ کی وسعتوں میں کہیں کہیں روشنی کے دھبے
یہ سعئ تجسیم نا بیانی یہ اشتباہ بیان سا کچھ
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 136)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.