دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر
دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر
ذرا اتار تو لوں سب جہات کاغذ پر
مری کہانی بہت دیر سے رکی ہوئی ہے
وہ کھو گیا ہے کہیں رکھ کے ہاتھ کاغذ پر
ہماری تازہ غزل میں بھی عکس ہے اس کا
وہ ایک اشک جو ٹپکا تھا رات کاغذ پر
میں تھک چکا ہوں فقط رائیگانیاں لکھتے
انڈیل دوں نہ کہیں اب دوات کاغذ پر
کسے خبر کہ یہ ردی میں بیچ دی جائے
بنا رہا ہوں میں جو کائنات کاغذ پر
میں لکھ رہا تھا تری خواب گاہ کی یادیں
کہ سو گیا تھا وہیں رکھ کے ہاتھ کاغذ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.