دل بہلنے کے وسیلے دے گیا وہ
دل بہلنے کے وسیلے دے گیا وہ
اپنی یادوں کے کھلونے دے گیا وہ
ہم سخن تنہائیوں میں کوئی تو ہو
سونے سونے سے دریچے دے گیا وہ
لے گیا میری خودی میری انا بھی
اے جبین شوق سجدے دے گیا وہ
رنج و غم سہنے کی عادت ہو گئی ہے
زندہ رہنے کے سلیقے دے گیا وہ
میری ہمت جانتا تھا اس لیے بھی
ڈوبنے والے سفینے دے گیا وہ
زندگی بھر جوڑتے رہنا ہے ان کو
ٹوٹی زنجیروں سے رشتے دے گیا وہ
زر فشاں ہر لفظ زریں ہر ورق ہے
اخترؔ ایسے کچھ صحیفے دے گیا وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.