دل بھی پتھر سینہ پتھر آنکھ پہ پٹی رکھی ہے
دل بھی پتھر سینہ پتھر آنکھ پہ پٹی رکھی ہے
کس نے یہ پانی سے باہر ریت پہ مچھلی رکھی ہے
مانا کہ تعمیر نہیں ہو پائی عمارت رندوں کی
چاند پہ رکھنے والے کی بنیاد ابھی بھی رکھی ہے
یہ بھی انوکھی بات ہے یارو مطلب کیسے سمجھا جائے
املی کے کھٹے پانی پر شہد کی مکھی رکھی ہے
کالے بادل کا رشتہ تو سورج سے نا ممکن ہے
کالی لڑکی کے ہونٹوں پر رات کی رانی رکھی ہے
کوشش تو ناکام رہی ہے ہمت لیکن رکھتا ہوں
طاق میں دیپک کیسے جلے اب گھر میں آندھی رکھی ہے
کیا بولے گا آج ترازو بھید ابھی کھل جائے گا
اک پلڑے میں سچ رکھا ہے ایک میں چاندی رکھی ہے
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 66)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.