دل دھڑکنوں میں جیسے دھڑکتا اسی کا تھا
دل دھڑکنوں میں جیسے دھڑکتا اسی کا تھا
جیسے مرے وجود پہ چہرہ اسی کا تھا
رکھا ہوا تھا جس کو زمانے سے دور دور
ہر لب پہ اس کا تذکرہ چرچا اسی کا تھا
آنے دیا نہ چین کبھی ایک پل مجھے
میرے تصورات میں دھڑکا اسی کا تھا
جس نے تمام شہر کھنڈر میں بدل دیا
سکہ تمام شہر میں چلتا اسی کا تھا
یوں تو ہزار زخم مجھے اور بھی لگے
لیکن جو زخم سب سے تھا گہرا اسی کا تھا
شدت کی پیاس نے مجھے گھیرا تو یہ کھلا
صحرا کا جو مکین تھا دریا اسی کا تھا
ہم کو ہے آج تک اسی تعبیر کی طلب
آیا تھا کل نبیلؔ جو سپنا اسی کا تھا
روشن تھا جس چراغ کی لو سے بدن نبیلؔ
مجھ کو تمام عمر ہی دھڑکا اسی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.