دل برباد میں پھر اس کی تمنا کیوں ہے
دل برباد میں پھر اس کی تمنا کیوں ہے
ہر طرف شام ہے لیکن یہ اجالا کیوں ہے
جس کی یادوں کے دیئے ہم نے بجھا رکھے ہیں
پھر وہی شخص تصور میں اترتا کیوں ہے
جانتا ہوں وہ مسافر ہے سفر کرتا ہے
قریۂ جاں میں مگر آج وہ ٹھہرا کیوں ہے
تھک چکا ہے تو اندھیروں میں رہے میری طرح
چاند کو کس کی طلب ہے یہ نکلتا کیوں ہے
میں وہی خواب ہوں پلکوں پہ سجایا تھا جسے
آج غیروں کی طرح تم نے پکارا کیوں ہے
روز اک بات مرے دل کو ستاتی ہے ضیاؔ
اس قدر ٹوٹ کے تم نے اسے چاہا کیوں ہے
- کتاب : Qaus-e-Quzah (Pg. 182)
- Author : Syed Zia Alvi
- مطبع : Syed Zia Alvi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.