دل بے قرار چلا تو تھا گلۂ حیات لیے ہوئے
دل بے قرار چلا تو تھا گلۂ حیات لیے ہوئے
غم عشق روح پہ چھا گیا غم کائنات لیے ہوئے
کبھی بے ارادہ چھلک گئی تھی کسی کے ذکر پہ چشم نم
وہ ہیں مجھ سے آج بھی بد گماں وہی ایک بات لیے ہوئے
مرے دل کے ساتھ ہی چھین لے مری خود شناس نگاہ بھی
میں ترے قریب نہ آؤں گا یہ توہمات لیے ہوئے
کبھی تجھ پہ اپنا گمان ہے کبھی خود پہ تیرا گمان ہے
مرے کردگار کہاں رہوں یہ تصورات لیے ہوئے
شب انتظار کے بعد پھر نہ ہوئی طلوع کوئی سحر
مری عمر ساری گزر گئی یہی ایک رات لیے ہوئے
تجھے ناز ضبط بجا سہی مگر اے فریدیٔؔ سادہ دل
کوئی چشم شعلہ مزاج ہے ترے دل کی بات لیے ہوئے
- کتاب : Kufr-e-tamanna (Pg. 81)
- Author : Mugheesuddeen Faeeidi
- مطبع : Maktaba Jamia LTD in Jamia Nagar, Delhi (1987)
- اشاعت : 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.