Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل عشق میں تباہ ہوا یا کہ جل گیا

صفی اورنگ آبادی

دل عشق میں تباہ ہوا یا کہ جل گیا

صفی اورنگ آبادی

MORE BYصفی اورنگ آبادی

    دل عشق میں تباہ ہوا یا کہ جل گیا

    اچھا ہوا خلش گئی کانٹا نکل گیا

    الفت میں اس کی جان گئی دل بھی جل گیا

    دشمن کا دو ہی دن میں دوالہ نکل گیا

    دل اپنا اس سے مانگنے کو میں جو کل گیا

    آنکھیں نکالیں لڑنے کو فوراً بدل گیا

    جلتے ہیں غیر اپنا تو مطلب نکل گیا

    قسمت سے بات بن بھی گئی داؤ چل گیا

    تعریف حسن یار نے اس کو کیا رقیب

    رہبر بھی بیچ رستے میں ہم سے بدل گیا

    کرتا ہوں عرض ان سے جو چلنے کی میں کہیں

    کہتے ہیں کیا دماغ تمہارا بھی چل گیا

    بھاری ہے رات ہجر کی بیمار پر ترے

    پھر اس کو خوف کچھ نہیں یہ دن جو ٹل گیا

    دشمن کے نقش پا کو جو دیتے ہو گالیاں

    پیٹو لکیر سانپ تو آیا نکل گیا

    کس رنگ میں وہ رہتے ہیں اس کی خبر نہیں

    محفل میں ان کی آج میں پہلے پہل گیا

    ارمان کیا گئے کہ گیا دل بھی عشق میں

    یہ وہ جوا ہے جس میں ہمارا مدل گیا

    وہ جلوہ گاہ ناز ہو یا بزم غیر ہو

    جنت ہمیں وہیں ہے جہاں دل بہل گیا

    دشمن بھی جاں نثار بنے دے کے اپنا دل

    حیرت ہے مجھ کو روپیہ کھوٹا بھی چل گیا

    انجام عشق دیکھ لیا اپنی آنکھ سے

    اب تو صفیؔ دماغ کا تیرے خلل گیا

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 83)
    • Author : Safi Auranjabadi
    • مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے