دل جہاں بھی ڈوبا ہے ان کی یاد آئی ہے
دل جہاں بھی ڈوبا ہے ان کی یاد آئی ہے
ہائے کیا سکوں پرور درد آشنائی ہے
تم سراب بن بن کر اپنی چھب دکھاتے ہو
تشنہ لب مسافر کی جان پر بن آئی ہے
یہ کشاکش ہستی کتنی دور لے آئی
دن کہاں گزارا ہے شب کہاں گنوائی ہے
زندگی تری خاطر تیرے درد مندوں نے
اک جہان کی تہمت اپنے سر اٹھائی ہے
روز و شب مری خاطر جس کا دل دھڑکتا تھا
اب یہ حال ہے اس کی یاد بھی پرائی ہے
میں صدائے گم گشتہ میں ادائے نا زیبا
میرا نام کتنوں کو وجہ خود نمائی ہے
خواب ہو چکے شاہیںؔ سارے واقعے پھر بھی
شہر شہر میں اب تک داستاں سرائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.