دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل میں ہو شوق ملاقات کا طوفان بپا
اور رستے میں چناں ہو تو غزل ہوتی ہے
شوق حسرت کے شراروں سے جلا پاتا ہے
جان جاں دشمن جاں ہو تو غزل ہوتی ہے
کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب
ان کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
شوکت فن کی قسم حسن تخیل کی قسم
دل کے کعبے میں اذاں ہو تو غزل ہوتی ہے
میں اگر ان کے خد و خال میں کھو جاؤں کبھی
وہ کہیں ناز کہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.