دل کا سرمایہ لئے تو بھی کوئی بازار دیکھ
دل کا سرمایہ لئے تو بھی کوئی بازار دیکھ
تیرے دشمن کا چمک اٹھا ہے کاروبار دیکھ
جس پہ چلنے کا صلہ ہے منزل امن و سکوں
کھینچ دی ہے وقت نے اس راہ میں دیوار دیکھ
روح تازہ کون پھونکے گا تن بے روح میں
لشکر درماندگاں ہے بے سپہ سالار دیکھ
ہجرتوں کے سلسلے باقی ہیں دنیا میں ابھی
لیکن اب ڈھونڈے سے بھی ملتے نہیں انصار دیکھ
جان دے کر جان لی تو نے بھلا یہ کیا کیا
تیری قربانی ہوئی میرے گلے کا ہار دیکھ
جس کی خوشبو سے معطر ہے مشام زندگی
بے وقار وزن پھرتا ہے وہ نافہ دار دیکھ
اے سراپا شمع بزم ماہ و انجم سے نکل
کن اندھیروں کو ہے تیری روشنی درکار دیکھ
دامن دل بھر کے لے جاتے ہیں ارباب نظر
بے نوا درویش کا دربار ہے دربار دیکھ
کس کے روکے سے رکی ہے گردش لیل و نہار
ظلمت شب کے پجاری صبح کے آثار دیکھ
کب تلک گائے گا ماہرؔ عظمت ماضی کے گیت
عصر نو کی روز افزوں گرمئ بازار دیکھ
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 129)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.