دل کے دامن میں جو سرمایۂ افکار نہ تھا
دل کے دامن میں جو سرمایۂ افکار نہ تھا
زندگی تھی مگر اس کا کوئی معیار نہ تھا
جانے کیوں بات مری ان کو گراں بار ہوئی
لفظ ایسا تو کوئی شامل گفتار نہ تھا
کون سنتا مری کس کو میں صدائیں دیتا
ایسی غفلت تھی کہ احساس بھی بیدار نہ تھا
ہر طرف دھوپ تھی پھیلی ہوئی عریانی کی
سر چھپانے کو کہیں سایۂ کردار نہ تھا
آسماں چیر کے رکھ دیتی صدارت میری
وہ تو کہیے کوئی دشمن پس دیوار نہ تھا
زہر کا گھونٹ بالآخر اسے پینا ہی پڑا
بات یہ تھی وہ زمانے کا طرفدار نہ تھا
اس کی بیگانہ روی سے اسے سمجھا میں نے
تشنۂ خون وفا تھا کرم آثار نہ تھا
جس کو دیکھا وہ حقائق پہ تھا پردہ ڈالے
آئینہ دار حقیقت کوئی کردار نہ تھا
اعتبار دل پر شوق بھی پیدا کرتے
کام آنے کا فقط جذبۂ ایثار نہ تھا
کام آنکھوں سے نہ لیتے تو بھلا کیا کرتے
درد پنہاں تھے بہت پر لب اظہار نہ تھا
سرفرازی مری قسمت میں نہ تھی ورنہ گہرؔ
نوک نیزہ پہ پہنچنا کوئی دشوار نہ تھا
- کتاب : Zarf-e-Gohar (Pg. 41)
- Author : Sayed-ul-Hassan Khan
- مطبع : Sayed-ul-Hassan Khan (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.