دل کی آگ کہاں لے جاتے جلتی بجھتی چھوڑ چلے
دل کی آگ کہاں لے جاتے جلتی بجھتی چھوڑ چلے
بنجاروں سے ڈرنے والو لو ہم اپنی بستی چھوڑ چلے
آگے آگے چیخ رہا ہے صحرا کا اک زرد سفر
دریا جانے ساحل جانے ہم تو کشتی چھوڑ چلے
مٹی کے انبار کے نیچے ڈوب گیا مستقبل بھی
دیواروں نے دیکھا ہوگا بچے تختی چھوڑ چلے
دنیا رکھے چاہے پھینکے یہ ہے پڑی زنبیل سخن
ہم نے جتنی پونجی جوڑی رتی رتی چھوڑ چلے
ساری عمر گنوا دی قیصرؔ دو گز مٹی ہاتھ لگی
کتنی مہنگی چیز تھی دنیا کتنی سستی چھوڑ چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.