دل کی دھڑکن تھم گئی درد نہاں بڑھتا گیا
دل کی دھڑکن تھم گئی درد نہاں بڑھتا گیا
جل گئی ہستی مری لیکن دھواں بڑھتا گیا
زندگی تو ہی بتا کس جا مجھے لے کر چلی
اجنبی رستوں پہ آخر میں کہاں بڑھتا گیا
دشت وحشت میں جلا کر ظلمتوں کی بستیاں
روشنی کی سمت میرا کارواں بڑھتا گیا
اپنی بربادی کا ذمے دار میں یا کوئی اور
ذہن میں ہر وقت میرے یہ گماں بڑھتا گیا
روح نے چھوڑا جو تنہا جسم کو وقت نزاع
بعد پھر اس کے فراق جسم و جاں بڑھتا گیا
طفل سے لے کر عدم تک زندگی کے ساتھ ساتھ
سر پہ میرے بار امید گراں بڑھتا گیا
زندگی اور موت کا یوں سلسلہ چلتا رہا
تنگ تھا پچھلا جہاں اگلا جہاں بڑھتا گیا
ہر قدم تھا ساتھ عارفؔ میرا نفس دائمی
ابتدا سے انتہا تک میں جہاں بڑھتا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.