دل کی دل نے نہ کہی یوں تو کئی بار ملے
دل کی دل نے نہ کہی یوں تو کئی بار ملے
ہم شناسا تھے مگر صورت اغیار ملے
اس سے کہنا کہ نہ اب اور وہ اترا کے چلے
دوستو تم کو اگر یار طرحدار ملے
بے وفا ہم ہیں تو اے جان وفا یونہی سہی
ڈھونڈ لینا جو تمہیں کوئی وفادار ملے
ہم تو دل دے کے بھی دنیا میں اکیلے ہی رہے
جو ہوس کار تھے سب ان کے طرف دار ملے
دل کی قیمت تو محبت کے سوا کچھ بھی نہ تھی
جو ملے صورت زیبا کے خریدار ملے
ہم نے کانٹوں کو بھی سینے سے لگا رکھا ہے
خار بھی ہم سے برنگ گل گلزار ملے
دوریاں فاصلے ہو جاتے ہیں طے آخر کار
سر گلزار جو بچھڑے تھے سر دار ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.