دل کو آمادۂ وفا رکھیے
دل کو آمادۂ وفا رکھیے
آندھیاں ہیں دیا جلا رکھیے
کتنی صدیوں کی برف پگھلی ہے
سیل کا راستہ کھلا رکھیے
بن کے لاوا بہے گا جوش نمو
اب نہ اس آگ کو دبا رکھیے
خون اہل نظر سے گلگوں ہے
خاک کا نام کیمیا رکھیے
جو سحر کی کرن سے پھوٹے ہیں
ان اندھیروں کا نام کیا رکھیے
جلتی شاموں کی اس چتا پہ جلیلؔ
اک نئی صبح کی بنا رکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.