دل کو جو اپنے بس میں نہ پاؤں تو کیا کروں
دل کو جو اپنے بس میں نہ پاؤں تو کیا کروں
آنکھیں نہ رہ گزر میں بچھاؤں تو کیا کروں
پا کر تمہیں جو ہوش نہیں ہے تو کیا ہوا
کھو کر تمہیں جو ہوش میں آؤں تو کیا کروں
تم سے کہیں عزیز تمہارا خیال ہے
دے کر اسے تمہیں بھی جو پاؤں تو کیا کروں
آئیں گے آج بہر عیادت وہ میرے گھر
مارے خوشی کے مر ہی نہ جاؤں تو کیا کروں
سبزہ ہو روز آب ہو مے ہو نگار ہو
اب بھی نہ میں پیوں نہ پلاؤں تو کیا کروں
ہے جان و دل عزیز مجھے تم عزیز تر
تم ہی کہو کہ در پہ نہ آؤں تو کیا کروں
اب تک تو شوق دید میں تھا بے قرار میں
مل کر بھی تم سے چین نہ پاؤں تو کیا کروں
دوزخ بھی ہے قبول تمہارے کرم کے ساتھ
جنت کو تجھ سے دور جو پاؤں تو کیا کروں
مانا کہ ایک روگ ہے الفت بھی اے حبیبؔ
اس کے بغیر دل بھی جو پاؤں تو کیا کروں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 23)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.