دل کو کبھی کبھی جانے کیا ہونے لگتا ہے
دل کو کبھی کبھی جانے کیا ہونے لگتا ہے
جیسے کوئی اکیلے گھر میں رونے لگتا ہے
پہلے تیری یاد میں کوئی آنسو گرتا ہے
دور کہیں پھر کوئی سپنے بونے لگتا ہے
ان آنکھوں سے جب بھی باتیں کرنا چاہوں میں
عکس کہیں آئینے میں گم ہونے لگتا ہے
بچھڑ گئے اک بار بہت سے لوگ نہ جانے کیوں
ٹوٹ گئے اک ساتھ بہت سے کھلونے لگتا ہے
ہم سے لگ نہ سکی تیری تصویر کی بھی قیمت
لوٹ لیا بازار کو یاں لوگوں نے لگتا ہے
تیرے دھیان کا ضدی بالک مجھ کو سوتا دیکھ
گھنگھرو جیسی آوازوں میں رونے لگتا ہے
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 35)
- Author :عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.