دل لرز رہا ہے کیوں اس کے خط کو پا کر بھی
دل لرز رہا ہے کیوں اس کے خط کو پا کر بھی
حرف ہنس ہے ہیں کیوں رنگ رخ اڑا کر بھی
تجھ سے دور رہ کر بھی دل گرفتہ رہتے تھے
ایک عجیب الجھن ہے تیرے پاس آ کر بھی
چہرے ہیں کہتے ہیں آئینے پشیماں ہیں
ہے عجیب حیرانی بزم دل سجا کر بھی
لفظ لفظ پھیلا تھا نقطہ نقطہ سمٹا ہوں
کس قدر پشیماں ہوں داستاں سنا کر بھی
اے شمیمؔ بہتر ہے دور ہی رہو سب سے
سنگ میل کی صورت فاصلے مٹا کر بھی
- Nama-e-Gul
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.