دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو
دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو
یا ہنس پڑو یا ہاتھ اٹھا کر دعا کرو
اب حسن کے مزاج سے واقف ہوا ہوں میں
اک بھول تھی جو تم سے کہا تھا وفا کرو
دل بھی صنم پرست نظر بھی صنم پرست
کس کی ادا سہو تو کسے رہنما کرو
جس سے ہجوم غیر میں ہوتی ہیں چشمکیں
اس اجنبی نگاہ سے بھی آشنا کرو
اک سوز اک دھواں ہے پس پردۂ جمال
تم لاکھ شمع بزم رقیباں بنا کرو
قائم اسی کی ذات سے ہے ربط زندگی
اے دوست احترام دل مبتلا کرو
تقریب عشق ہے یہ دم واپسیں نہیں
تم جاؤ اپنا فرض تغافل ادا کرو
وہ بزم سے نکال کے کہتے ہیں اے ظہیرؔ
جاؤ مگر قریب رگ جاں رہا کرو
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 174)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.