دل میں کچھ ایسے غم عشق کو پالا جائے
دل میں کچھ ایسے غم عشق کو پالا جائے
لب سے نکلے تو فلک تک مرا نالہ جائے
کشتئ دل کو نہ اب اور اچھالا جائے
اب یہ دریا مری آنکھوں سے نکالا جائے
ٹالے جا سکتے ہیں اکثر کئی برہم لمحات
وقت رہتے ہی اگر ان کو سنبھالا جائے
آج بھی مجھ کو یقیں ہے وہ مدد کر دے گا
لے کے اس تک جو کوئی میرا حوالہ جائے
ہر تغافل کو تعلق میں بدلنے کے لیے
کبھی احساس تکبر کو ہی ٹالا جائے
دن ہے وہ جس سے اندھیروں کو جلن ہوتی ہے
رات ہے جس کے تعاقب میں اجالا جائے
کبھی اشکوں کو بھی کچھ درد اٹھانے دیجے
دل کا ہر بوجھ تبسم پہ نہ ڈالا جائے
وہ جو صحرا میں ہیں بے برگ حناؔ چند شجر
کاش اس سمت بھی پھولوں کا رسالہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.