دل میں تیر عشق ہے اور فرق پر شمشیر عشق
دل میں تیر عشق ہے اور فرق پر شمشیر عشق
کیا بتائیں پڑ گئی ہے پاؤں میں زنجیر عشق
دیکھنے والے یہ کہتے ہیں کتاب دہر میں
تو سراپا حسن کا نقشہ ہے میں تصویر عشق
کوہ کن اور قیس مل جائیں تو میں ان سے کہوں
لے گئے کیا ساتھ ہی قبروں میں تم تاثیر عشق
واہ رے انصاف اتنا بھی نہ واں پوچھا گیا
یہ قصور حسن ہے یا اصل میں تاثیر عشق
بات کرنے سے بھی نفرت ہو گئی دل دار کو
واہ رے اظہار الفت واہ رے تاثیر عشق
کیا سبب کیا وجہ کیوں آ کر نکل جائے شکار
کیوں نشانہ پر نہ جائے گا ہمارا تیر عشق
پہلے اپنا سر قلم کروائے پھر تیار ہو
ہر کسی کا کام ہے جو لکھ سکے تفسیر عشق
دولت دیدار حسب مدعا حاصل ہوئی
مل گئی جس شخص کو تقدیر سے اکسیر عشق
حسن جاناں کی کشش دنیا میں باقی رہ گئی
بد نصیبی سے ہماری اڑ گئی تاثیر عشق
تو بھی گل کے آئینے پر کھینچ دے تصویر حسن
میں بھی بلبل کو سناؤں باغ میں تقریر عشق
کیا شکایت اس کی پرویںؔ یہ تو ہوتی آئی ہے
پہلے الفت کی تھی عزت اور نہ اب توقیر عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.