دل مرا درد کے سوا کیا ہے
دل مرا درد کے سوا کیا ہے
ابتدا یہ تو انتہا کیا ہے
قدر اچھوں کی ہے مرے دم سے
میں جو اچھا نہیں برا کیا ہے
غم سے چھوٹیں تو زندگی نہ رہے
ہر نفس آہ کے سوا کیا ہے
اے محبت تجھے خبر ہوگی
درد اٹھ اٹھ کے ڈھونڈھتا کیا ہے
ہاں وہی ہوں جسے خراب کیا
چشم حیرت سے دیکھتا کیا ہے
یہ محبت اگر نہیں تو مجھے
کچھ بتاؤ یہ درد سا کیا ہے
کاش سمجھیں یہ شکوہ سنج حبیب
ناز کیا چیز ہے ادا کیا ہے
ابتدائے بقائے نو کہیے
اور اس کے سوا قضا کیا ہے
ان کی مجبوریاں نہیں دیکھیں
جز نگاہ غلط گلہ کیا ہے
ایک پردہ سا ہے فریب نظر
یہ بھی اٹھے تو دیکھنا کیا ہے
سوزؔ چشم وفا پہ مرتا ہوں
ورنہ جینے کا آسرا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.