دل و نظر میں نہ پیدا ہوئی شکیبائی
دل و نظر میں نہ پیدا ہوئی شکیبائی
کسی کے غم نے طبیعت ہزار بہلائی
تمام حسن و محبت تمام رعنائی
وہ اک نگاہ جو پیغام زندگی لائی
چھلک پڑیں نہ کہیں اشک میری آنکھوں سے
کسی کے درد محبت کی ہو نہ رسوائی
غم زمانہ کے مارے نہ رہ سکے زندہ
نگاہ دوست نے کیا کیا نہ کی مسیحائی
نہ رک سکیں گے رہ عشق میں جنوں کے قدم
کہ بڑھ رہا ہے ابھی ذوق آبلہ پائی
وہ جہد جامہ دری ہے نہ فکر بخیہ گری
عجیب حال میں ہیں آج تیرے سودائی
نظر پڑا نہ کہیں وہ غزال رم خوردہ
جنون شوق نے کی لاکھ دشت پیمائی
مری طرح تو تماشہ نہ بن سکا کوئی
اگرچہ ایک جہاں تھا ترا تماشائی
قریب آ کے بھی احساس بعد مٹ نہ سکا
کہ تیرے ہو کے بھی ہم ہیں ترے تمنائی
جو حرص و آز کے بندے ہیں ان کو کیا معلوم
وقار بندگی و عظمت جبیں سائی
ہر ایک چیز جہاں سیم و زر میں تلتی ہے
مرے خلوص کی کیا ہو وہاں پذیرائی
یہ لالہ و گل و نسریں یہ انجم و مہتاب
کہاں نہیں ترے جلووں کی عالم آرائی
مجھے وہ عہد وہ دن رات یاد آتے ہیں
کہ جب نہ تھی ترے غم سے کوئی شناسائی
شب فراق کی بے تابیوں کو کیا کہئے
کبھی کبھی تو مرے غم کو بھی ہنسی آئی
نہ رہ سکا کسی عالم میں بھی ترا مضطرؔ
کہ غم ہوا نہ گوارا خوشی نہ راس آئی
- Raqs-e-bahar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.