دل پر گہرا نقش ہے ساتھی لاکھ تری دانائی کا
دل پر گہرا نقش ہے ساتھی لاکھ تری دانائی کا
سات سمندر بھی تو نہ پائیں راز مری گہرائی کا
چشمۂ خوں میں ڈوب گئی بارات سہانے تاروں کی
بوجھل پلکوں پر گہنا یا چاند مری تنہائی کا
جھوم رہے ہیں کالے بادل درس کی پیاسی آنکھوں میں
کاجل بن کر پھیل گیا ہے داغ مری رسوائی کا
کتنا ہے آنند ترے اس دھیمے دھیمے لہجے میں
تیرے دھیرج سے نکھرا ہے رنگ مری رعنائی کا
میرے دل سے پوچھے کوئی قدر ابھرتے سورج کی
میری آنکھ سے دیکھے کوئی روپ مرے سودائی کا
صندل جیسی رنگت پر قربان سنہری دھوپ کروں
روشن ماتھے پر میں واروں سارا حسن خدائی کا
میرا بکھرا بکھرا تن من سمٹ گیا کسی چاہت سے
جان گئی ہوں بھید میں تیری باہوں کی گیرائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.