دل پریشاں ہے نہ جانے کس لیے
دل پریشاں ہے نہ جانے کس لیے
حشر ساماں ہے نہ جانے کس لیے
پر سکوں گہرائیوں میں ضبط کی
شور طوفاں ہے نہ جانے کس لیے
لاکھ آباد تمنا ہو کے دل
پھر بھی ویراں ہے نہ جانے کس لیے
میری بربادی پہ میرا ہر نفس
زہر خنداں ہے نہ جانے کس لیے
تشنۂ ہمت جو تھا ذوق فنا
آج آساں ہے نہ جانے کس لیے
خالی از علت نہیں ان کا کرم
مجھ پہ احساں ہے نہ جانے کس لیے
دیکھیے گرتی ہے یہ بجلی کہاں
وہ پشیماں ہے نہ جانے کس لیے
نوع انساں فصل آزادی میں بھی
پا بہ جولاں ہے نہ جانے کس لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.