دل ربا پہلو سے اب اٹھ کر جدا ہونے کو ہے
دل ربا پہلو سے اب اٹھ کر جدا ہونے کو ہے
خواجہ عزیز الحسن مجذوب
MORE BYخواجہ عزیز الحسن مجذوب
دل ربا پہلو سے اب اٹھ کر جدا ہونے کو ہے
کیا غضب ہے کیا قیامت ہے یہ کیا ہونے کو ہے
دشمنیٔ خلق میری رہنما ہونے کو ہے
اب مرا دست طلب دست دعا ہونے کو ہے
تو نے چاہا تھا برا میرا بھلا ہونے کو ہے
آب خنجر حلق میں آب بقا ہونے کو ہے
آج تو جی بھر کے پی لینے دے اے ساقی مجھے
جان ہی جاتی رہے گی اور کیا ہونے کو ہے
اے دل پر آرزو کر دے سر تسلیم خم
دیکھ کن ہاتھوں سے خون مدعا ہونے کو ہے
شوخ رفتاری کا اپنی دیکھ تو مڑ کر اثر
ساتھ ساتھ اٹھ کر رواں ہر نقش پا ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.