دل شب فرقت سکوں کی جستجو کرتا رہا
دل شب فرقت سکوں کی جستجو کرتا رہا
رات بھر دیوار و در سے گفتگو کرتا رہا
جو بہاروں کی چمن میں آرزو کرتا رہا
نذر رنگ و بو خود اپنا ہی لہو کرتا رہا
اپنی نظروں کو خراب جستجو کرتا رہا
جو مسلسل امتیاز رنگ و بو کرتا رہا
شیشۂ دل جو نزاکت میں گہر سے کم نہیں
عشق میں کیسے ستم سہنے کی خو کرتا رہا
عاشقی میں اس کی ناکامی بھی ناکامی نہیں
جو فنا ہو کر بھی تیری جستجو کرتا رہا
تیری چشم مست سے پینے کے جو قابل نہ تھا
میکدے میں خواہش جام و سبو کرتا رہا
سوچنا یہ ہے کہ اس کے خون دل کو کیا ہوا
جو قفس میں آرزوئے رنگ و بو کرتا رہا
دل نے جوش شوق میں کتنے ہی سجدے کر لئے
دیدۂ تر خون دل سے ہی وضو کرتا رہا
جس نے پیہم کوششیں کیں امن عالم کے لئے
وہ خود اپنے ہی چمن کو سرخ رو کرتا رہا
وہ ستم ڈھاتے رہے ہر دل پہ اور ہر زخم دل
شکوۂ بیداد انہیں کے روبرو کرتا رہا
ایسے دیوانے کو کیا چاک گریباں کی ہو قدر
عمر بھر جو چاک دامن ہی رفو کرتا رہا
سارے عالم کو رہی اے نازؔ اس کی جستجو
اپنے جلووں کو عیاں وہ کو بہ کو کرتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.