دلبر کہا رفیق کہا چارہ گر کہا
دلبر کہا رفیق کہا چارہ گر کہا
جو کچھ بھی تم کو ہم نے کہا سوچ کر کہا
وہ تم کہ ہم کو آج بھی مخلص نہ کہہ سکے
اور ہم نے ساری عمر تمہیں معتبر کہا
یہ رونقیں جہان کی منسوب تم سے کیں
پھر ان تجلیوں کو حریم نظر کہا
پرسش تری فریب تسلی تری فریب
وہ دل کی بات تھی جسے دنیا کا ڈر کہا
تیرے نقوش پا کو بتایا ہے کہکشاں
تیری گلی کے ذروں کو شمس و قمر کہا
سب مطمئن تھے دیکھ کے آزادیاں مری
میرے ضمیر نے مجھے بے بال و پر کہا
ان پر تو کوئی حرف نہ آنے دیا ضیاؔ
جو گزری اس کو گردش شام و سحر کہا
- کتاب : Shab Charagh (Pg. 57)
- Author : Bakhtiyar Ziya
- مطبع : Markaz-e-adab (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.