دلبروں کے راز کا محرم ہوا
دلبروں کے راز کا محرم ہوا
درد سے دل مثل جام جم ہوا
رات دن آنسو بہے ماتم ہوا
درد فرقت کا نہ لیکن کم ہوا
رہ گیا ہوں بن کے اک تصویر غم
غم کے ہاتھوں ہائے کیا عالم ہوا
زخم کھائے ایک مدت ہو گئی
سوز دل لیکن نہیں مدھم ہوا
درد الفت کی حسیں تشکیل میں
امتزاج شعلہ و شبنم ہوا
ایک اٹھنا تھا نگاہ ناز کا
دونوں عالم کا عجب عالم ہوا
پر خطر پر پیچ ہے راہ حیات
چل سکا جتنا بھی جس میں دم ہوا
پھر صبا میں ہے نئی دیوانگی
کیا مزاج زلف پھر برہم ہوا
وقت نے پیہم لگائے دل پہ زخم
وقت خود ہی ان کا پھر مرہم ہوا
آئی اک اللہ اکبر کی صدا
سر مرا پیش صنم جب خم ہوا
نارسا جتنے رہے نالے مرے
اس قدر ایماں مرا محکم ہوا
راز سے اہل ہوس ہیں منحرف
یہ بھی گویا سجدۂ آدم ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.