دن بہت سفاک نکلا رات سب دکھ سہہ گئی
دن بہت سفاک نکلا رات سب دکھ سہہ گئی
دانت میں انگلی دبائے شام تنہا رہ گئی
سنگ ریزوں کی طرح بکھری پڑی ہیں خواہشیں
دیکھتے ہی دیکھتے کس کی حویلی ڈھ گئی
صندلی خوابوں میں لپٹے تھے ہزاروں اژدہے
اور پھر تاثیر جسم و جاں میں تہہ در تہہ گئی
بے مروت ساعتوں کو روئیے کیوں عمر بھر
ایک شے آنکھوں میں جو رہتی تھی کب کی بہہ گئی
گھر کی دیواروں پہ سبزہ بن کے اگنا تھا مجھے
اک ہوا صحرا سے آئی کان میں کچھ کہہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.