دن کے پاس کہاں جو ہم راتوں میں مال بناتے ہیں
دن کے پاس کہاں جو ہم راتوں میں مال بناتے ہیں
بد حالوں کو خواب ہی شب بھر کو خوش حال بناتے ہیں
اس کو تصور تک لانے میں آپ ہی کھو جاتے ہیں ہم
خود ہی پھنس جاتے ہیں ہم اور خود ہی جال بناتے ہیں
ادب کے بازاروں میں ان شعروں کی قیمت کیا معلوم
ہم تو خالی کاری گر ہیں ہم تو مال بناتے ہیں
ماہ و سال کے مالک لمحوں سے بھی رہتے ہیں محروم
ہم کو دیکھو لمحوں سے بھی ماہ و سال بناتے ہیں
ہجر میں سوچا تھا اب دل کو پکا کر لیں گے لیکن
وصل کے وعدے دل کے آہن کو سیال بناتے ہیں
- کتاب : Allah Hu (Pg. 80)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.